شاہین باغ مظاہرہ:ایسا حل ہونا چاہئے جو سب کو قابل قبول ہو۔ مذاکرات کار

عابد انور

Thumb

نئی دہلی،  4  مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین کی تعریف کرتے ہوئے مذاکرات کار ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اور ایڈووکیٹ سادھنا رام چندرن نے کہاکہ اس مسئلہ وہ حل ہونا چاہئے جو سب کو قابل قبول ہو اور انہیں امید ہے کہ آپ صحیح حل نکالیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم لوگ (سنجے ہیگڑے اور سادھنا رام چندرن)  مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں آئے ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ آپ کا مظاہرہ بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے اورسوال یہ بھی ہے کہ اس تحریک کو کہاں جاری رکھی جائے اس بات پر بات ہوسکتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ آپ پر کودباؤ نہیں ہے اور اس مسئلہ حل آپ پر چھوڑتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آپ صحیح حل نکالیں گے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ آپ لوگ چار پانچ لوگوں پر مشتمل ایک کمیٹی بنالیں اور جہاں بھی کہیں گے ہم لوگ ان سے بات چیت کرنے پہنچ جائیں گے اور بات کریں گے تاکہ اس مسئلہ کو حل کیا جاسکے۔انہوں نے کہاکہ ہم حکومت کی طرف سے نہیں آئے ہیں بلکہ سپریم کورٹ کی طرف آئے ہیں۔ مشورہ کرکے تحریری تجاویز بھیجیں۔اس پر غور کریں گے اور کورٹ کے سامنے رکھیں گے۔ 

مسٹر سنجے ہیگڑے نے شاہین باغ مسئلہ پر بات کرتے ہوئے کہاکہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا حل نہ نکل سکے۔ انہوں نے اس مسئلہ کو دماغ سے حل کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اس مسئلہ کو جذبات سے حل نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ ہم آئین کے تحت کام کرتے ہیں اور آئین کے تحت کوئی نہ کوئی حل نکل ہی آتا ہے۔ انہوں نے مظاہرے کی طوالت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ کوئی بھی لڑائی لمبی نہیں چل سکتی بلکہ اس کا حل نکالنا ہوتا ہے۔ انبوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے آپ کے لئے پیغام دیکر ہمیں بھیجا ہے اور کہاکہ مظاہرین سے کہئیے کہ شاہین باغ میں مظاہرہ آپ کا حق ہے اور یہ کوئی نہیں چھین سکتا۔ اس کے بارے میں کوئی بات نہیں ہے۔  بلکہ راستہ کے سلسلے میں ہے۔مظاہرہ بھی جاری رہے اور راستہ بھی کھل جائے۔انہوں نے یہاں کی خواتین کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ آپ کی طرف سے بہت سارا پیار اور احترام ملا ہے اور جس طرح اخلاقی ثبوت پیش کرتے ہوئے آپ نے ہماری باتوں کو سنا ہے اور اتنے طویل عرصے تک پرامن مظاہرہ کیا ہے آپ لوگ تعریف کے قابل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دہلی کے فسادات کے دوران بھی آپ نے اپنے مظاہرے کو پرتشدد نہیں ہونے دیا اور امن و امان برقرارر کھا۔

خاتون مظاہرین میں شامل ملکہ خاں اور نصرت آراء نے بتایا کہ ہم لوگوں نے مذاکرات کار ایڈوکیٹ سنجے ہیگڑے اور محترمہ سادھنا رام چندرن سے کہاکہ آپ کورٹ سے مناسب فیصلہ کروائیں اور ہم لوگ مناسب فیصلہ کے حق میں ہیں۔ساتھ ہی انہوں نے کہاکہ سی اے اے کے معاملے میں سپریم کورٹ کو جلد فیصلہ کرنا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ یہ بہت ہی حساس معاملہ ہے اور بین الاقوامی برادری کی اس مسئلہ پر گہری نظر ہے اس لئے اس مسئلہ کو جلد از جلد حل کرکے ہندوستانی مسلمانوں سمیت بین لاقولامی برادری کے خدشات کو دور کئے جائیں تاکہ کے ملک کے بارے میں کسی کو کوئی غلط بات کرنے کا موقع نہ ملے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔دہلی میں تشدد کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں مظاہرین ریلیف کا سامان جمع کرکے فساد زدہ علاقوں میں بھیج رہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،،کھجوری، جعفرآباد، موج پور، نو رالہی کالونی، چاند باغ، مصطفی آباد اور جمنار پار کے دیگر علاقوں میں تازہ فساد کی وجہ سے مظاہرہ بند ہے۔
راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس قانون کے تئیں لوگوں میں بیداری پیدا ہورہی ہے۔ نوجوانوں کی ٹولی ان لوگوں کو گھروں میں جاکر اس قانون کے بارے میں بیدار کر ررہی ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو ابند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا،  بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔

Comments