عابد انور
دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز سے کورونا وائرس کے معائنے کے لئے 200 کے قریب افراد کو دہلی کے مختلف اسپتالوں میں لے جایا گیا ہے۔ بیرون ملک سے لوگ بھی اس مرکز میں تھے۔ اب دہلی حکومت نے پولیس کو ہدایت دی ہے کہ وہ مرکز کے سربراہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔ اس کے بعد پولیس نے پورے علاقے کو سیل کردیا ہے۔ پولیس ڈرون کے ذریعے پورے علاقے کی نگرانی کررہی ہے۔نظام الدین کیس سے متعلق دہلی حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 24 مارچ کو ملک بھر میں کورونا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد، ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، ہاسٹلز اور اس طرح کے اداروں کے مالکان اور منتظمین کی ذمہ داری تھی کہ وہ معاشرتی فاصلے (سوشل ڈسٹنس) کو پوری طرح سے نافذ کریں۔ ایسا لگتا ہے کہ یہاں اس کی پیروی نہیں کی جارہی ہے۔ حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہاں کورون وائرس سے متعلق جاری کردہ رہنما خطوط کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے بہت سی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔ سربراہ کا یہ فعل مجرمانہ ہے۔ منتظمین نے ان شرائط کی خلاف ورزی کی ہے۔ نظام الدین کے علاقے میں لگ بھگ 2000 افراد کو قرنطینہ کیا گیا ہے۔ کچھ لوگوں کو دہلی کے دوسرے علاقوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کے سری نگر میں ایک ہلاکت کا تعلق سامنے آ رہا ہے۔
دریں اثنا، پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران، دہلی میں کورون وائرس کے انفیکشن کے 25 نئے کیس رپورٹ ہوئے۔ دہلی میں کورونا مثبت مریضوں کی تعداد اب بڑھ کر 97 ہوگئی ہے۔ دریں اثنا، دہلی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ اور ہجرت کو روکنے کے لئے دہلی بارڈر کو مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔ وزیر اعلی اروند کیجریوال نے کہا کہ ڈی سی اور ڈی سی پی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کے علاقے میں کوئی سڑکوں پر نہ آئے اور فرار نہ ہو۔
جنوب مشرقی دہلی کے نظام الدین واقع تبلیغی جماعت کے مرکزسے کورونا وائرس کے انفیکشن کے 200 مشتبہ افراد کو جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے جبکہ تقریباً 1200 لوگ اب وہاں موجود ہیں جنہیں نکالا جا رہا ہے۔مرکز کے 300 لوگوں کو کورونا وائرس کے تعلق سے مشتبہ مانا جا رہا ہے۔ یہ سردی، زکام، کھانسی وغیرہ میں مبتلا ہیں۔لاک ڈاؤن سے پہلے مرکز میں تقریباً دو ہزار لوگ موجود تھے لیکن کچھ لوگ مختلف ریاستوں میں چلے گئے تھے۔ مرکز میں وقت گزارکر یہاں سے جانے والوں میں چھ افراد کورونا وائرس سے متاثر پائے گئے ہیں جبکہ ایک شخص کی موت ہو گئی ہے۔ انتقال ہونے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔محکمہ صحت، عالمی ادارہ صحت، میونسپل اور دہلی پولیس کی ٹیم مرکز سے لوگوں کو نکالنے کا کام کر رہی ہے۔
ایک پولیس کے افسر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے ہی یہاں سے بھیڑ ہٹانے اور سوشل ڈسٹینسنگ کے لئے کہا جا رہا تھا لیکن مرکز کے لوگوں نے ان کی بات نہیں سنی۔ یہاں رہنے والے لوگوں میں بڑی تعداد میں 60 سال سے زیادہ عمر کے لوگ ہیں۔نظام الدین کے ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ مرکز سے گزشتہ دو دنوں میں 200 لوگوں کو کورونا وائرس انفیکشن کی جانچ کے لئے مختلف اسپتالوں میں داخل کرایا گیا گیا ہے اور مرکز کے ارد گرد کے علاقے کو مکمل طور سیل کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں کو جانچ کے لئے لے جایا گیا ہے، ان میں بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، ملائیشیا، سعودی عرب، انگلینڈ اور چین کے تقریباً 100 غیر ملکی شہری شامل ہیں۔ مرکز کے لوگوں نے لاک ڈاؤن کے ساتھ ساتھ اس بیماری کو بھی سرسری طور پر لیا۔اتوار کو تمل ناڈو کے ایک 64 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی جو مرکز میں قیام پذیر تھے۔ مرنے والے شخص کی ابھی جانچ رپورٹ نہیں آئی ہے۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے جانچ تیز کر دی تھی۔ پولیس معاملے کی سنجیدگی کے پیش نظر علاقے میں ڈرون سے نگرانی کر رہی ہے۔مرکز سے کچھ ہی دوری پر مشہور صوفی نظام الدین اولیاء کی درگاہ ہے جہاں پر بڑی تعداد میں زائرین آتے ہیں لیکن ان دنوں درگاہ مکمل طور بند ہے۔
دشمن اسلام کی نگاہ جب اس پر لگی ہوئی ہے تو احتیاط کی ضرورت ہے۔ کسی موقع نہیں دیا جانا چاہئے۔
پوری تفصیل کل لکھوں گا-
Comments
Post a Comment