Skip to main content
شاہین باغ خواتین مظاہرہ قانون کی واپسی تک جاری رہے گا
عابد انور
نئی دہلی، 15مارچ (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین ب
اغ خاتون مظاہرین نے شاہین باغ مظاہرہ کو تین ماہ مکمل ہونے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ دہلی فسادات کے دوران خواتین اوربچوں عصمت اس لئے پامال کی گئی تاکہ خواتین مظاہرہ کرنا بندکردیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ ہماری لڑائی اور دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک حکومت قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کو واپس نہیں لے لیتی۔xپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خاتون مظاہرین میں ریتو کوشک، میمونہ نرگس اور دیگر خواتین نے الزام لگایا کہ دہلی جو فساد ہوا ہے وہ منصوبہ بند تھااسے فرقہ وارنہ رنگ دیدیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ مرنے والے خواہ وہ مسلمان ہوں یا ہندو وہ ہندوستانی تھے ہم ان کے تئیں ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور جو لوگ فسادی تھے خواہ وہ پولیس کی شکل تھے یا کسی اور شکل میں وہ ہندوستانی نہیں تھے بلکہ وہ آر ایس ایس کے پالے ہوئے غنڈے تھے۔انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے گھروں کو لکڑی کی طرح جلایا، ان کو گھر کے ساتھ جلادیا گیا۔ان کی آبرو کو اپنا حق سمجھ کرلوٹا۔ انہوں نے کہاکہ حالات اس قدر سنگین ہیں خواتین کے ساتھ جو بیتی ہے وہ بتانے کی بھی حالت میں نہیں ہیں۔خواتین کی عصمت دری کی گئی ہے چھوٹی چھوٹی بچیوں کی عصمت پامال کی گئی ہے۔ حاملہ عورتوں کی آبرو لوٹی گئی ہے، ان کی فیکٹروں اور دکانوں کو نشانہ بناکر لوٹا گیا اور پھر آگے کے حوالے کردیا گیا۔ ساتھ انہوں نے کہاکہ جو لوگ ہمدرد تھے اورمسلمانوں کو یا مسلمان ہندوؤں کو بچانا چاہتے تھے ان کو بھی مارا گیا۔ یہ بچانے والے دراصل اصلی ہندوستانی تھے۔ انہوں نے جن بچوں کو اپنی ماؤں کی عصمت دری ہوتے ہوئے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے ان پر کیا بیت رہی ہوگی، ان کی نفسیات کیسی ہوگی۔
خاتون مظاہرین نے کہاکہ یہ فساد نہیں بلکہ نسل کشی تھی۔ کیوں جس قدر منظم طریقے سے کیا گیا یہ منصوبہ کے بغیر نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ 300لوگوں کے باہر سے آنے کی بات وزیر داخلہ نے قبول کی ہے، کیا ان کو پکڑا گیا؟، آخر وہ کون لوگ تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم یہاں اس لئے بیٹھے تاکہ اس قانون کو واپس لیا جائے نہ کہ کسی کے بہکاوے میں آکر یہا ں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جو بربریت ہوئی تھی اس کے خلاف یہاں آئے تھے۔انہوں نے کہاکہ شاہین باغ کے توسط سے پورے ملک کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اس غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر سماجی قانون کو مسترد کردیں۔ سیکولرزم کے خلاف اس قانون کے خلاف عوام سڑکوں پر آئیں اور اس کے خلاف مظاہرہ کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ نے این پی آر میں ڈاؤٹ فل سے انکار کی بات کی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کلاز کو ہی ہٹادیا جائے اور1995 کے شہریت قانون کو لایا جائے اور 2003میں اٹل بہاری واجپئی حکومت نے جو قانون میں ترمیم کیا تھا اس کو رد کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت جو کچھ کہہ رہی ہے وہ ہمیں لکھ کردے۔
خاتون مظاہرین نے کہاکہ وزیر داخلہ کہہ رہے ہیں سی اے اے شہریت دینے کا قانون ہے شہریت لینے کا نہیں ہے۔ میں ان سے پوچھنا چاہتی ہیں کہ اس قانون کی کیا ضرورت تھی جب کہ شہریت تو پہلے سے دی جارہی تھی۔ انہوں نے دعوی کیاکہ حکومت کا مقصدمسلم ووٹروں کو کم کرنا ہے تاکہ آگے آنے والے انتخاب کو آسانی سے جیت سکیں۔ اس لئے یہ قانون لایا گیا۔ انہوں نے شاہین باغ سمیت پورے ملک کے شاہین باغ خواتین مظاہرہ کے پرامن ہونے کی بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم پورے ملک میں خواتین 90 دن سے مظاہرہ کر رہی ہیں لیکن کہیں کچھ نہیں ہوا لیکن وہ (کپل مشرا) ایک دن مظاہرہ کیا تو دہلی جل گئی اور53سے زائد جانیں چلی گئیں۔انہوں نے کورونا وائرس پر حد سے زیادہ توجہ دینے پر حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ہم لوگ احتیاط کر رہی ہیں لیکن ہمیں اتنا مت ڈرائیے، ہم لوگ کورونا کے خوف سے اپنا دھرنا ختم کرنے والے نہیں ہیں۔ ہم لوگ احتیاط برت رہے ہیں آپ ان لوگوں کی فکر کیجئے جو لوگ فسادات میں مارے گئے ہیں، جن کا مکان، دکان جلایاگیا ہے، ان کی فکر کیجئے جو بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ توجہ ہٹانے کی کوشش نہ کریں اور اس قانون کو واپس لیں۔ مشرقی دہلی میں سی اے اے کے خلاف مظاہرہ بند ہے لیکن کئی مقامات پر شروع ہوگئے ہیں۔بہار کے سہسرام میں شاہین باغ بناکر خواتین احتجاج کر رہی ہیں۔قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف احتجاج کرنے والی خواتین کا کہنا ہے کہ اس سیاہ قانون کے خلاف احتجاج کر رہی ہیں۔اس کے علاوہ اڑیسہ کے بھدرک میں ’شاہین باغ بھدرک‘ بناکر خواتین قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ بھی ہوجائے آئین کو بچائیں گے۔ اس کے لئے جو بھی قربانی دینی ہوگی دیں گے۔اسی کے ساتھ حضرت نظام میں میں خواتین کے احتجاج کا آج46واں دن ہوگیا ہے۔26جنوری سے احتجاج شروع ہوا تھا۔ وہاں کے انتظام و انصرام دیکھنے والے محمد عمر اور شیخ غلام جیلانی نے بتایا کہ اس احتجاج میں شریک ہونے والے میں سے سماجی کارکن اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندر، فلمی اداکارہ سورا بھاسکر، مشہور وکیل پرشانت بھوشن، ہندو سینا کے صدر یوراج سنگھ، انجلی بھاردواج، راہل اور گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے ذمہ داروں شامل ہیں۔ اسی کے ساتھ پنجاب میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف مسلسل ریلیاں اور مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی متعدد جگہ پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے ناکام کردیا۔ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، بیری والا باغ، آزاد مارکیٹ،جامع مسجدمیں مظاہرہ جاری ہے۔راجستھان کے میوات میں امروکا باغ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف جاری مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور،اودن پور اور ٹونک کے موتی باغ میں خواتین کا احتجاج جاری ہے۔اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہورہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسورکے نیلم باغ، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ یہاں پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے جو اب بند ہے۔ اس کے منتظمین کو پولیس نے دنگا بھڑکانے کے الزام میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔دہلی میں شاہین باغ،، جامعہ ملیہ اسلامیہ،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،سیلم پور فروٹ مارکیٹ،جامع مسجد،،ترکمان گیٹ،،ترکمان گیٹ، بلی ماران، بیری والا باغ، وغیرہ،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے،پکڑی برواں نوادہ،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور،،کوٹہ، اودے پور، جودھپور اور ٹونک،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، گریڈیہہ،جمشید پور تمل ناڈو کے وانم باڑی سمیت 20 جگہ وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔
Comments
Post a Comment