نئی دہلی، 26 فروری۔ کانگریس صدر سونیا گاندھی نے دہلی میں ہوئے تشدد کے لئے مرکزی حکومت کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے وزیر داخلہ امت شاہ سے استعفی اور دارالحکومت میں امن بحال کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔محترمہ گاندھی نے آج اچانک کانگریس ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس طلب کرکے راجدھانی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ مطالبہ کیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنماؤں نے اشتعال انگیز بیان دے کر لوگوں کو مشتعل کیا اور فساد کا ماحول پیدا کیا اور اس کی سازش رچی۔انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ اور دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال پر بھی سوال اٹھایا کہ وہ دونوں گزشتہ اتوار سے کیا کر رہے تھے اور انہوں نے صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔کانگریس صدر نے کہا کہ مسٹر شاہ اس واقعہ کی ذمہ داری لے کر استعفی دیں کیونکہ اس تشدد کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے ہیں اور بی جے پی لیڈروں نے خوف اور نفرت کا ماحول پیدا کیا اور پولیس حالات پر قابو نہیں کر پائی۔
محترمہ گاندھی نے یہ سوال اٹھایا کہ نیم فوجی سکیورٹی فورسز کو کیوں نہیں تعینات کیا گیا۔ انہوں نے دہلی کے ہر ضلع میں شہریوں کی امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن متاثرہ علاقوں میں جاکر تشدد متاثرہ خاندانوں سے ملیں گے اور حمایت دے کر امن و سکون کا ماحول بنائیں گے۔پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے اس دوران بتایا کہ کانگریس کا ایک اعلی سطحی وفد اس سلسلے میں آج راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کرکے صدر کو ایک میمو دینے والا تھا لیکن صدر سے آج صبح ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ مارچ کل نکالا جائے گا۔
محترمہ گاندھی نے کہا کہ مسٹر شاہ اس واقعہ کی ذمہ داری لے کر استعفی دیں کیونکہ اس تشدد کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے ہیں اور بی جے پی لیڈروں نے خوف اور نفرت کا ماحول پیدا کیا اور پولیس حالات پر قابو نہیں کر پائی۔ انہوں نے مسٹر شاہ اور وزیر اعلی اروند کیجریوال پر بھی سوال اٹھایا کہ حالات قابو میں کرنے کے لئے مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔
محترمہ گاندھی نے دہلی کے ہر ضلع میں شہریوں کی امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن متاثرہ علاقوں میں جاکر تشدد متاثرہ خاندانوں سے ملیں گے اور حمایت دے کر امن و سکون کا ماحول بنائیں گے۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور پارٹی کے سینئر لیڈر اے کے انٹونی، موتی لال ووہرہ، پی چدمبرم، امبیکا سونی اور پی ایل پونیا موجود تھے۔ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔ اگرچہ محترمہ پرینکا گاندھی، جیوتر آدتیہ سندھیا اور کے کے وینوگوپال نے اس میں شرکت کی۔
میٹنگ کے بعد محترمہ پرینکا گاندھی نے دلی کے شہریوں سے امن برقراررکھنے اور تشدد سے دور رہنے کی اپیل کی۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے بتایا کہ کانگریس کا ایک اعلی سطحی وفد اس سلسلے میں آج راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کرکے صدر کو ایک میمو دینے والا تھا لیکن صدر سے آج صبح ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ مارچ کل نکالا جائے گا۔
ورکنگ کمیٹی میں میٹنگ میں ایک قراردادبھی منظور کی گئی جس میں دہلی میں ہو رہے تشدد، جان و مال کے نقصان اور ہر روز ابتر ہوتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ دردناک حادثوں کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ مرکز اور دہلی حکومت نے جان بوجھ کر کارروائی کرنے میں تاخیر کی جس سے 20 سے زائد زندگیاں تلف ہو چکی ہیں۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی سبھی کنبوں کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور سبھی زخمیوں کے جلد صحت مند ہونے کی تمنا کرتی ہے۔قرار داد کے مطابق دہلی کی حالت کافی سنجیدہ ہے اور اس پر فوری طور پر نوٹس لئے جانے کی ضرورت ہے۔ صورت حال کو کنٹرول میں کرنے کے لئے فوری طور پر اضافی سیکورٹی فورس تعینات کی جانی چاہئے۔
درین اثناء کانگریس نے دہلی تشدد کے خلاف اور قومی دارالحکومت میں امن اور معاشرتی ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے بدھ کو پارٹی ہیڈ کوارٹر سے گاندھی سمرتی تک امن مارچ نکالا اور لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔کانگریس کے امن مارچ کی قیادت پارٹی کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے کی۔ یہ مارچ اکبر روڈ سے شروع ہوا اور 30??جنوری مارگ کو گاندھی سمرتی پہنچا۔ اسمرتی استھل پہنچنے کے بعد مارچ میں شامل لوگوں نے ’رگھوپتی راگھو راجا رام، سب کو سمتی دے بھگوان‘ گایا۔ اس موقع پر محترمہ واڈرا نے کہا کہ حکومت کو ہنگامہ برپا کرنے والے لوگوں اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس تشدد میں لوگوں کے جان و مال کے نقصان کی تلافی بھی کرنی چاہئے۔ جن لوگوں کے مکانات کو جلایا گیا ہے ان کی مدد کی جانی چاہئے۔ لوگوں کو پورے نقصان کی تلافی کی جانی چاہئے۔ سیکڑوں کارکنوں کے علاوہ، بھارتیہ مہیلاکانگریس کی صدر سشمیتا دیو سنگھ اور شکتی سنگھ گوہل، کے سی وینوگوپال اور دپندر سنگھ ہڈا بھی امن مارچ میں موجود تھے۔
محترمہ گاندھی نے یہ سوال اٹھایا کہ نیم فوجی سکیورٹی فورسز کو کیوں نہیں تعینات کیا گیا۔ انہوں نے دہلی کے ہر ضلع میں شہریوں کی امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن متاثرہ علاقوں میں جاکر تشدد متاثرہ خاندانوں سے ملیں گے اور حمایت دے کر امن و سکون کا ماحول بنائیں گے۔پریس کانفرنس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجیوالا نے اس دوران بتایا کہ کانگریس کا ایک اعلی سطحی وفد اس سلسلے میں آج راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کرکے صدر کو ایک میمو دینے والا تھا لیکن صدر سے آج صبح ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ مارچ کل نکالا جائے گا۔
محترمہ گاندھی نے کہا کہ مسٹر شاہ اس واقعہ کی ذمہ داری لے کر استعفی دیں کیونکہ اس تشدد کے لئے مرکزی حکومت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ واقعات سوچی سمجھی سازش کے تحت کئے گئے ہیں اور بی جے پی لیڈروں نے خوف اور نفرت کا ماحول پیدا کیا اور پولیس حالات پر قابو نہیں کر پائی۔ انہوں نے مسٹر شاہ اور وزیر اعلی اروند کیجریوال پر بھی سوال اٹھایا کہ حالات قابو میں کرنے کے لئے مناسب کارروائی نہیں کی گئی۔
محترمہ گاندھی نے دہلی کے ہر ضلع میں شہریوں کی امن کمیٹیاں قائم کرنے کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے رکن متاثرہ علاقوں میں جاکر تشدد متاثرہ خاندانوں سے ملیں گے اور حمایت دے کر امن و سکون کا ماحول بنائیں گے۔اس موقع پر سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سینئر لیڈر غلام نبی آزاد کے علاوہ کانگریس کے سینئر لیڈر بھی موجود تھے۔ ان کے علاوہ لوک سبھا میں کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری اور پارٹی کے سینئر لیڈر اے کے انٹونی، موتی لال ووہرہ، پی چدمبرم، امبیکا سونی اور پی ایل پونیا موجود تھے۔ پارٹی کے سابق صدر راہل گاندھی میٹنگ میں موجود نہیں تھے۔ اگرچہ محترمہ پرینکا گاندھی، جیوتر آدتیہ سندھیا اور کے کے وینوگوپال نے اس میں شرکت کی۔
میٹنگ کے بعد محترمہ پرینکا گاندھی نے دلی کے شہریوں سے امن برقراررکھنے اور تشدد سے دور رہنے کی اپیل کی۔ کانگریس ترجمان رندیپ سرجیوالا نے بتایا کہ کانگریس کا ایک اعلی سطحی وفد اس سلسلے میں آج راشٹرپتی بھون کی جانب مارچ کرکے صدر کو ایک میمو دینے والا تھا لیکن صدر سے آج صبح ملاقات نہ ہو پانے کی وجہ مارچ کل نکالا جائے گا۔
ورکنگ کمیٹی میں میٹنگ میں ایک قراردادبھی منظور کی گئی جس میں دہلی میں ہو رہے تشدد، جان و مال کے نقصان اور ہر روز ابتر ہوتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ دردناک حادثوں کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ مرکز اور دہلی حکومت نے جان بوجھ کر کارروائی کرنے میں تاخیر کی جس سے 20 سے زائد زندگیاں تلف ہو چکی ہیں۔ کانگریس ورکنگ کمیٹی سبھی کنبوں کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے اور سبھی زخمیوں کے جلد صحت مند ہونے کی تمنا کرتی ہے۔قرار داد کے مطابق دہلی کی حالت کافی سنجیدہ ہے اور اس پر فوری طور پر نوٹس لئے جانے کی ضرورت ہے۔ صورت حال کو کنٹرول میں کرنے کے لئے فوری طور پر اضافی سیکورٹی فورس تعینات کی جانی چاہئے۔
Comments
Post a Comment