ہماری یہ لڑائی ووٹنگ کا حق چھین لینے کے خلاف ہے:شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انورThumb


نئی دہلی، 8  فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے اپنے جمہوری فرض (ووٹ ڈالنے)ادا کرنے کے بعد کہاکہ خاتون مظاہرین نے پوری شدت کے ساتھ ووٹ دیا ہے کیوں کہ یہ لڑائی ووٹنگ کی ہے جسے موجودہ حکومت چھین لینا چاہتی ہے۔
سماجی کارکن اور مظاہرین شامل محترمہ ملکہ نے کہاکہ ہم نے ووٹ ڈال کر اپنا  جمہوری فرض ادا کیا ہے جسے قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے سہارے موجودہ حکومت چھین لینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ساری لڑائی ووٹنگ کا ہے اگرآپ کے پاس ووٹنگ حق نہیں رہے گا تو ملک میں آپ کی کیا حیثیت رہ جائے گی۔ اسی لئے ہم خواتین سڑکوں پر نکلی ہیں اور آج پورے ملک میں شاہین باغ کی طرز پر خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے جمہوری حق اور اپنے وجود کی لڑائی ہے اگر اس میں کوئی تھوڑی سی بھی تساہلی سے کام لیا ہے تو ہمارے سارے حق چھن جائیں گے۔
انہوں نے میڈیا کے ایک طبقہ سے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہاکہ  کچھ میڈیا والے یہاں ہمیں بدنام کرنے آئے ہیں کہ خواتین نے کس کو ووٹ دیا یا مظاہرہ کی وجہ سے ہم لوگوں نے ووٹنگ کو تو نظر انداز نہیں کردیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ بتانا چاہتے ہیں کہ یہاں کی خواتین نے پورے جوش و خروش کے ساتھ ووٹنگ میں حصہ لیا ہے کیوں کہ ہم جمہوری فرائض نبھانا اچھی طرح جانتی ہیں۔جس طرح شدت کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں اسی شدت کے ساتھ جمہوریت میں ہمارا یقین بھی ہے۔
اورنہ ہی گنگا جمنا تہذیب بچے گی۔
دیگر خاتون مظاہرین سے یہ سوال کئے جانے پر آپ میں سے کتنی خواتین نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ہے، انہوں نے بتایا کہ ساری خواتین نے جمہوریت میں اعتماد ظاہر کرتے ہوئے ووٹ دیا ہے اور وہ جمہوریت کو مضبوط کرنا چاہتی ہیں کیوں کہ ہندوستان کی بقاء کے لئے جمہوریت بہت ضروری ہے۔ اگر ملک میں جمہوریت باقی نہیں رہی تو ملک کے پاس کچھ بھی نہیں بچے گا اور نہ ہی مشترکہ واراثت بچے گی۔
شاہین باغ مظاہرے میں شروع سے شامل اور وہاں کاانتظام دیکھنے والی نصرت نے مظاہرہ میں شامل ہونے کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ ہم اس لئے مظاہرہ میں شامل ہورہی ہیں تاکہ کل ہمارے بچے سڑکوں پر نہ رہیں۔انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کل جب ہمارے بچے سوال کریں گے کہ جب یہ سیاہ قانون لایا گیا تو تم کیا کررہی تھی، میں جواب تو دے پاؤں گی کہ ہم نے اس کے خلاف مظاہرہ کیا تھا اور سڑکوں پر اتری تھیں اور پورے ملک کو شاہین باغ بنایا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم اپنے بچوں کو وراثت میں غلامی نہیں دینا چاہتے۔
انہوں نے اس خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس وقت خواتین مکمل طور پر باہر نہیں نکلیں تو سانپ کے پھن کی طرح کچل دی جائیں گی اور اس وقت مستقبل کو محفوظ رکھنے کی ذمہ داری خواتین پر ہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ گھر اور مظاہرہ دونوں تال میل کیسے پیدا کرتی ہیں، انہوں نے کہاکہ یہ بہت مشکل کام ہے۔ رات کے چار بجے گھر پہنچتی ہوں، بچوں کے کپڑے دھوتی ہوں کھانا پکاتی ہوں اور بچوں کو اسکول بھیج کر کچھ گھنٹہ سوتی ہوں اورپھر مظاہرہ میں شامل ہوجاتی ہوں۔ یہ پوچھے جانے پر رات چار بجے جانے پر ڈر نہیں لگتا تو انہوں نے کہاکہ بالکل نہیں، ڈر کس بات ہے، شاہین باغ نے لوگوں کے نظریے کو بدل دیا ہے۔
اس کے علاوہ شاہین باغ میں سکھوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جہاں وہ لنگر چلا رہے ہیں وہیں سکھوں کی بڑی تعداد مظاہرہ میں حصہ لے رہی ہے۔ اس کے علاوہ سکھ نوجوان شاہین مظاہرے کے انتظام و انصرام میں ہاتھ بٹارہے ہیں۔ دھرنے پر بیٹھے سکھوں کا احساس ہے کہ یہ کالا قانون تمام طبقوں کے لئے نقصان دہ ہے اور سب کے حق چھین لے گا۔ انہوں نے کہنا ہے کہ آج اگر مسلمان نشانے پر ہیں تو کل ہمیں نشانہ بنایا جائے گا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24 گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کی درخواست پر مظاہرین نے سات اور آٹھ فروری کو جامعہ کے گیٹ نمبر سات سے مظاہرہ ہٹالیا ہے الیکشن ختم ہوتے ہی پھر مظاہرہ پوری آب و تاب کے ساتھ جاری رہے گا۔ اس کے علاوہ وہاں علامتی بھی جاری ہے۔ اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے،نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے جس میں شیو مندر سے بھی مدد لے لی جاتی ہے۔ ان تمام جگہ کی خواتین نے ووٹنگ میں پورے جوش و خروش کے ساتھ حصہ لیا۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے۔خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال جاری ہے اور یہاں کی خواتین نے ووٹ میں بڑے پیمانے پر حصہ لیا ہے۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً  سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، جے پور اجمیر اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ اس سیاہ قانون کے تئیں یہاں کی خواتین کا جذبہ قابل دید ہے اوراندور سمیت پورے مدھیہ پردیش میں خواتین سڑکوں پر نکل رہی ہیں۔ مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کر رہے ہیں۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
ملک میں اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔بلیریا گنج  (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا تھا اور مولانا طاہر مدنی سمیت 20سے زائد خواتین پر ملک سے غداری سمیت کئی دفعات کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں اس میں ایک نابالغ بھی شامل ہے۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے توخواتین کے جوش خروش میں بھی کی کمی نہیں ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔گھنٹہ گھر خاتون مظاہرین نے پورے اترپردیش سے نو  (9) کو خواتین کو گھنٹہ گھر پہنچنے کے لئے ’کال‘دی ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ مراد آباد میں کی عیدگاہ ہزاروں خواتین دس دن سے دھرنا دے رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے، اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔بھاگلپور میں بھی احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ سہسرام میں بھائی خاں کے باغ میں 15ویں دن سے دھرنا جاری ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف،  نالندہ، ارونگ آباد،جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، چمپارن، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،  نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار، چمپارن،مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپال گنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار،  رکسول بہار، بھاگلپور، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،  آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر، مالیگاؤں‘ جلگاؤں اور ممبئی میں مختلف مقامات،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،۔روشن باغ منصور علی پارک  الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ، احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے یمنانگر اور  میوات کے بڑکلی چوک پر دسویں دن سے دھرنا جاری ہے اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔

Comments