سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنا دہشت گردی ٹھہرا تو بی جے پی، جاٹ، جے پی اور انا تحریک کو کیا کہیں گے؟ شاہین باغ مظاہرین
عابد انور
نئی دہلی، 23 فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ میں خاتون مظاہرین نے کیرالہ کے گورنر عارف محمد خاں کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اگر احتجاج کرنا دہشت گردی ہے توبی جے پی، کی تحریک، جاٹ تحریک، جے پی تحریک اورانا تحریک کو کیا کہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والی خواتین جو پوری دنیا میں احتجاج کرنے کے طریقہ کے لئے ایک رول ماڈل اور ایک مثال بن چکی ہیں، انہیں ایک طرح سے دہشت گرد کہنا نہ صرف انصاف، انسانیت، جمہوریت اور دستور کے خلاف ہے بلکہ گورنر جیسے غیر جانب دار عہدے کے وقار کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا حق دستور دیتا ہے۔ یہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہے بلکہ آئینی حق ہے جسے ہم لوگ استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پرامن طریقے سے مظاہرہ کرنے والی خواتین جو پوری دنیا میں احتجاج کرنے کے طریقہ کے لئے ایک رول ماڈل اور ایک مثال بن چکی ہیں، انہیں ایک طرح سے دہشت گرد کہنا نہ صرف انصاف، انسانیت، جمہوریت اور دستور کے خلاف ہے بلکہ گورنر جیسے غیر جانب دار عہدے کے وقار کے بھی منافی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں ناانصافی کے خلاف آواز اٹھانے کا حق دستور دیتا ہے۔ یہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں ہے بلکہ آئینی حق ہے جسے ہم لوگ استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہم خواتین اپنے خیالات کسی پر مسلط کرنے کے لئے یہاں نہیں بیٹھی ہیں بلکہ اپنے حق اور دستور کو بچانے کے لئے سڑکوں پر ہیں جسے موجودہ حکومت نے مذہب کی بنیاد پر قانون بناکر نہ صرف آئین کے منافی کام کیا ہے بلکہ سماج کو تقسیم کرنے کے بھی درپے ہے۔ انہوں نے کہاکہ احتجاج کی طویل تاریخ رہی ہے۔ آزادی کے بعد سے ہی مختلف تحریکیں جنم لیتی رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں جے پی تحریک، منڈل تحریک،کسان تحریک، جاٹ تحریک، انا تحریک اور بی جے پی کا احتجاج اور پرتشدد مظاہرہ جس میں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا تھا، کیا عارف محمد خاں بی جے پی کو بھی ایک طرح کی دہشت گردی کہنے کی زحمت کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ کسی بھی جمہوریت کی شناخت اس سے ہوتی ہے کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی کتنی ہے اور کتنا لوگ احتجاج کرپاتے ہیں۔ مظاہرین نے کہاکہ کیرالہ کے گورنر کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان کا اعتماد جمہوریت میں نہیں ہے اور وہ مظاہرہ کرنے کوایک طرح کی دہشت گردی تصور کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کیرالہ گورنر عارف محمد خاں نے ”شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف احتجاج میں دہلی کے شاہین باغ میں بیٹھے لوگوں کو تنقٖید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ سڑکوں پر بیٹھے لوگوں کی وجہ سے عوامی زندگی متاثر ہورہی ہے۔ اپنے خیالات کو دوسروں پر مسلط کرنا دہشت گردی کی ایک اور شکل ہے۔“
خاتون مظاہرین میں شامل ملکہ خاں، نصرت آراء اور ثمینہ نے کہا کہ ان کے بیان سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ کیرالہ کے گورنر نہیں بلکہ بی جے پی ایک ورکر ہیں اوربی جے پی کے دیگر لیڈروں، اراکین اسمبلی و پارلیمنٹ اور مرکزی وزراء کی طرح زبان کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی سپریم کورٹ کے مذاکرات کار نے بھی ستائش کی ہے۔ پرامن، محبت پیغام دینے، سکون وا طمان بغیر کسی اشتعال کے مظاہرہ کرنے کی وجہ سے پورے ملک ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں شاہین باغ خواتین مظاہرہ کی مثال پیش کی جارہی ہے۔
آسام سے آکر مظاہرہ میں شامل ہونے والے اجمل حق سے اتنے دور سے آنے اور مظاہرہ میں شامل ہونے کے بارے میں سوال پوچھے جانے پر انہوں نے کہاکہ ہم یہ بتانے آئے ہیں کہ این آر سی کتنا خطرناک ہے جو سی اے اے کی وجہ سے ہونا ہے۔ انہوں نے وہاں کا تجربہ کا اشتراک کرتے ہوئے کہاکہ وہاں ایک طرح کی خانہ جنگی ہے اور این آر سی پورے ملک میں نافذ ہوگیا تو پورے ملک میں خانہ جنگی کی کیفیت ہوجائے گی۔ انہوں نے این آر سی کو ملک کو برباد کرنے والا قدم بتاتے ہوئے کہاکہ آسام میں این آر سی کی وجہ سے انسانی بحران پیدا ہوگیا ہے جب کہ وہاں آبادی کم ہے سوچیں پورے ملک میں نافذ کردیا گیا تو ملک کا کیا حال ہوگا۔
جعفرآباد سیلم پور میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین نے کل رات سے جعفر آباد میں میٹرو کے نیچے روڈ پر خواتین کا پرامن مظاہرہ جاری رکھا ہے اورخبر ہے کہ تین طرف سے پتھراؤ کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے لیڈر کپل مشرا اپنے حامیوں کے ساتھ سی اے اے کی حمایت میں مظاہرہ کرنے پہنچے تھے کہ پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔
دریں اثناء مذاکرات کار میں سے ایک سابق انفارمیشن کمشنر وجاہت حبیب اللہ نے سپریم کورٹ میں حلف داخل کرکے شاہین باغ مظاہرہ کو پرامن قرار دیتے ہوئے کہاکہ بہت سے سڑکوں کو پولیس نے بلاوجہ بند کررکھا ہے اور حکومت کو شاہین باغ خاتون مظاہرین سے بات کرنی چاہئے۔
سپریم کورٹ کے مذاکرات کار ایڈووکیٹ سنجے ہیگڑے اورایڈووکیٹ سادھنا رام چندرن کے آج بھی شاہین باغ آنے کی امید ہے۔
اس کے علاوہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری احتجاج کررہے ہیں اور 24گھنٹے کا مظاہرہ جاری ہے جس میں اظہار یکجہتی کیلئے اہم لوگ آرہے ہیں۔ اس کے علاوہ قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ نظام الدین میں شیو مندر کے پاس خواتین کامظاہرہ جاری ہے۔ تغلق آباد میں خاتون نے مظاہرہ کرنے کی کوشش کی تھی لیکن پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کو وہاں سے بھگادیاتھا۔
خوریجی خاتون مظاہرین کا انتظام دیکھنے والی سماجی کارکن اور ایڈووکیٹ اور سابق کونسلر عشرت جہاں نے بتایا کہ مظاہرین یہاں پرامن طریقے سے خواتین کا احتجاج جاری ہے مظاہرہ میں تنوع اور حکومت کی توجہ مبذول کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ نیا کر رہے ہیں۔اسی کے ساتھ اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، لال کنواں،کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت دیگر جگہ پر مظاہرے ہورہے ہیں۔اس کے علاوہ چننئی میں سی اے اے کے خلاف مظاہر ہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری، کوٹہ، رام نواس باغ جے پور، جودھ پور’اودن پور اور دیگر مقامات پر،اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے اور یہاں خواتین بہت ہی عزم کے ساتھ مظاہرہ کر رہی ہیں۔وہاں خواتین نے عزم کے ساتھ کہاکہ ہم اس وقت تک بیٹھیں گے جب تک حکومت اس سیاہ قانون کو واپس نہیں لیتی۔ اندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور، کھنڈوا، جبل پور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے جہاں بھی خواتین مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں وہاں پولیس طاقت کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ہٹادیا جاتا ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ خواتین گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں ا ور ہزاروں کی تعداد میں خواتین نے اپنی موجودگی درج کروارہی ہیں۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھااب ہزاروں میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا اور اپنی آواز بلند کر رہی ہیں۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ، دیوبند عیدگاہ،سہارنپور، مبارک پور اعظم گڑھ،اسلامیہ انٹر کالج بریلی، شاہ جمال علی گڑھ، اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور وہاں دلت، قبائلی سمیت ہندوؤں کی بڑی تعداد مظاہرے اور احتجاج میں شامل ہورہی ہے۔ ارریہ فاربس گنج کے دربھنگیہ ٹولہ عالم ٹولہ، جوگبنی میں خواتین مسلسل دھرنا دے رہی ہیں ایک دن کے لئے جگہ جگہ خواتین جمع ہوکر مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ کبیر پور بھاگلپور۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اس طرح یہ ملک کا تیسرا شاہین باغ ہے، دوسرا شاہین باغ خوریجی ہے۔سبزی باغ پٹنہ میں خواتین مسلسل مظاہرہ کر رہی ہیں۔ پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کھکڑیا کے مشکی پور میں، نرکٹیا گنج، مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی میں ململ اور دیگر جگہ، ارریہ کے مولوی ٹولہ،سیوان، چھپرہ، کھگڑیا میں مشکی پور،بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، مغربی چمپارن، بیتیا، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی اور متعدد جگہ، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔
شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ،دہلی،آرام پارک خوریجی،حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک، نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار،سبزی باغ پٹنہ،، ہارون نگر،پٹنہ’شانتی باغ گیا بہار، مظفرپور، ارریہ سیمانچل بہار،بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار،مغربی چمپارن، مشرقی چمپارن، دربھنگہ میں تین جگہ، مدھوبنی،سیتامڑھی، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان،گوپال گنج،کلکٹریٹ بتیا‘ہردیا چوک دیوراج، نرکٹیاگنج، رکسول، کبیر نگر بھاگلپور، رفیع گنج، مہارشٹر میں دھولیہ، ناندیڑ، ہنگولی،پرمانی، آکولہ، سلوڑ، پوسد،کونڈوا،۔پونہ،ستیہ نند ہاسپٹل، مالیگاؤں‘ جلگاؤں، نانڈیڑ، پونے، شولاپور، اور ممبئی میں مختلف مقامات، مغربی بنگال میں پارک سرکس کلکتہ‘ مٹیا برج، فیل خانہ، قاضی نذرل باغ، اسلام پور، مرشدآباد، مالدہ، شمالی دیناجپور، بیربھوم، داراجلنگ، پرولیا۔ علی پور دوار،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،روشن باغ منصور علی پارک الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپوریوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،کوٹہ، اودے پور، جودھپور، راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ، امروکا،پراکی، اندور، اجین،دیواس، کھنڈوہ،مندسور، گجرات کے بڑودہ، احمد آباد، جوہاپورہ، بنگلورمیں بلال باغ، منگلور، شاہ گارڈن، میسور، پیربنگالی گرؤنڈ، یادگیر کرناٹک، آسام کے گوہاٹی، تین سکھیا۔ ڈبرو گڑھ، آمن گاؤں کامروپ۔ کریم گنج، تلنگانہ میں حیدرآباد، نظام آباد‘ عادل آباد۔ آصف آباد، شمس آباد، وقارآباد، محبوب آباد، محبوب نگر، کریم نگر، آندھرا پردیش میں وشاکھا پٹنم‘ اننت پور،سریکاکولم‘ کیرالہ میں کالی کٹ، ایرناکولم، اویڈوکی،، ہریانہ کے میوات اور یمنانگرفتح آباد،فریدآباد،جارکھنڈ کے رانچی، کڈرو،لوہر دگا، بوکارو اسٹیل سٹی، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔
Comments
Post a Comment