عابد انور
نئی دہلی، 26 فروری۔سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن (ایس سی بی اے) اور بار ایسوسی ایشن آف انڈیا (بے اے آئی) نے وزیر اعظم نریندر مودی کی گذشتہ ہفتے کے روز تعریف کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے جج،جسٹس ارون مشرا کی مذمت کی اور اس سلسلے میں بدھ کو ایک قرارداد منظور کی۔ اسو سی ایشن نے دارالحکومت نئی دہلی میں گزشتہ چار دنوں سے جاری فسادات کی بھی سخت مذمت کی ہے۔ایس سی بی اے کی جانب سے یہاں جاری بیان کے مطابق اجلاس میں قرارداد منظور کرکے جسٹس مشرا کے بیان کی مذمت کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اس طرح کے بیان عدلیہ کی آزادی پر غلط اثرات مرتب کرتے ہیں۔
عدالت عظمیٰ میں سینیارٹی کی بنیاد پر تیسرے نمبر کے جج نے گذشتہ ہفتیکے روز بین الاقوامی عدالتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شکریہ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر مودی عالمی سطح پر قابل تعریف دور بینی اور ہمہ جہت صلاحیتوں والے لیڈر ہیں، جو عالمی سطح کی سوچ رکھتے ہیں،مقامی سطح پر کام کرتے ہیں۔
ایس سی بی اے نے کہا ہے کہ اجلاس میں جسٹس مشرا کے تبصروں کا نوٹس لیا گیا ہے۔ ایس سی بی اے اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی آزادی آئین کے تحت بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس احساس کو مکمل پابند عہد ہونے کے ساتھ محفوظ رکھا جانا چاہئے۔بیان کے مطابق، ایس سی بی اے آئین اور عدلیہ میں اپنے یقین کو دوبارہ ظاہر کرتا ہے اور انصاف کی انتظامیہ سے اسی احساس کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ ایس سی بی اے نے دارالحکومت کے مختلف مقامات پر گذشتہ چار دنوں سے جاری فسادات کی بھی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس ارون مشرا ٹیلی کام معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک رہنے کے لائق نہیں رہا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کو نظر انداز کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کس نے اس کے فیصلے کو روکا۔ یہاں کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اایسا لگتا ہے کہ یہ ملک اب رہنے کے لائق نہیں رہا۔
جب کہ پوری دنیا میں مودی کی وجہ سے ہندوستان کا وقار گرگیا ہے اور ہندوستان تمام سطحوں پر نیچے آگیا ہے۔ جمہوریت دم توڑ رہی ہے۔ سیکولرازم کا جنازہ نکل رہا ہے۔ عدالت کاکوئی وقار نہیں رہ گیا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ سال سپریم کورٹ کے چار ججوں کو سپریم کورٹ کے باہر آنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود جسٹس مشرا کی مودی کی تعریف کرنا حیران کن ہے۔
عدالت عظمیٰ میں سینیارٹی کی بنیاد پر تیسرے نمبر کے جج نے گذشتہ ہفتیکے روز بین الاقوامی عدالتی کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں شکریہ کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسٹر مودی عالمی سطح پر قابل تعریف دور بینی اور ہمہ جہت صلاحیتوں والے لیڈر ہیں، جو عالمی سطح کی سوچ رکھتے ہیں،مقامی سطح پر کام کرتے ہیں۔
ایس سی بی اے نے کہا ہے کہ اجلاس میں جسٹس مشرا کے تبصروں کا نوٹس لیا گیا ہے۔ ایس سی بی اے اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ عدلیہ کی آزادی آئین کے تحت بنیادی ڈھانچہ ہے اور اس احساس کو مکمل پابند عہد ہونے کے ساتھ محفوظ رکھا جانا چاہئے۔بیان کے مطابق، ایس سی بی اے آئین اور عدلیہ میں اپنے یقین کو دوبارہ ظاہر کرتا ہے اور انصاف کی انتظامیہ سے اسی احساس کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ ایس سی بی اے نے دارالحکومت کے مختلف مقامات پر گذشتہ چار دنوں سے جاری فسادات کی بھی مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس ارون مشرا ٹیلی کام معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ملک رہنے کے لائق نہیں رہا۔ سپریم کورٹ نے فیصلے کو نظر انداز کرنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخر کس نے اس کے فیصلے کو روکا۔ یہاں کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اایسا لگتا ہے کہ یہ ملک اب رہنے کے لائق نہیں رہا۔
جب کہ پوری دنیا میں مودی کی وجہ سے ہندوستان کا وقار گرگیا ہے اور ہندوستان تمام سطحوں پر نیچے آگیا ہے۔ جمہوریت دم توڑ رہی ہے۔ سیکولرازم کا جنازہ نکل رہا ہے۔ عدالت کاکوئی وقار نہیں رہ گیا ہے جس کی وجہ سے گزشتہ سال سپریم کورٹ کے چار ججوں کو سپریم کورٹ کے باہر آنا پڑا تھا۔ اس کے باوجود جسٹس مشرا کی مودی کی تعریف کرنا حیران کن ہے۔
Comments
Post a Comment