تہذیب اور وراثت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ شاہین باغ خاتون مظاہرین

عابد انور


نئی دہلی، 6  فروری (عابد انور) قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف شاہین باغ میں جاری مظاہرہ میں خاتون مظاہرین اور مقررین نے کہاکہ حکومت اس کالا قانون کی آڑ میں ہمیں بانٹنے اور ہماری مشترکہ تہذیب اور مشترکہ وراثت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے اس لئے اس قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
مظاہرین نے کہا کہ بات صرف مسلمانوں کی نہیں ہے بلکہ اس ملک کے اتحاد و سالمیت کی ہے جسے ہم کسی قیمت پر نقصان نہیں پہنچنے دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت آتی جاتی رہتی ہے لیکن یہ ملک ہمیشہ رہے گا اور ہم اس ملک کی مشترکہ تہذیب اور ساجھی وارثت کو کسی صورت میں بھی ختم نہیں ہونے دیں گے کیوں کہ اس حکومت کا یہی منشا ہے۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ قانون صرف مسلمانوں کو پریشان کرے گا وہ اپنی غلط فہمی دور کرلیں اور اس قانون کے مضمرات اور عوامل پر غور کریں اور حکومت کی منشا کو سمجھنے کی کوشش کریں سب کچھ آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گا۔
خاتون مظاہرین میں شامل ایک ہند وخاتون رینو کوشک نے کہاکہ سوشل میڈیا پر شاہین باغ خاتون مظاہرین کی بات دیکھ کر مظاہرہ میں شامل ہوئی ہوں اور میں ان خواتین کے ساتھ رات میں بھی یہیں رہتی ہوں۔انہوں نے کہاکہ میں اس لئے یہاں رہتی ہوں کہ ان خواتین کی مانگ جائز ہے اور اسی کی حمایت کرنے کیلئے یہاں بیٹھی ہوں تاکہ کوئی یہ نہ سکے یہ لڑائی صرف مسلمانوں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو یہ قانون جلد از جلد واپس لینا چاہئے کیوں کہ یہ ملک کے لئے بہت خطرناک ہے اور اس کے بہت ہی برے نتیجے نکلیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس قانون کے نفاذ سے ہمارے ملک کی مشترکہ تہذیب و ثقافت اور ہندوستان کی پہنچان ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ پوچھتے ہیں کہ تم ہندو ہو اس مظاہرے میں کیوں آئی ہو،یہ ؎قانون تو مسلمانوں کے لئے خطرناک ہے،میں کہنا چاہتی ہوں کہ یہ’غلط پرچار‘ ہے۔ یہ ہندو اور مسلمانوں دونوں کے لئے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ قانون اس طرح خطرناک ہے کہ پورے ملک کو اس کے خلاف سڑکوں پر آناجانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ تاریخ رہی ہے کہ جب جب آمریت اور ہٹلر شاہی کے خلاف ملک کے عوام اور خاص طور پر خواتین اتری ہیں تو انہیں ملک کا باغی کہا گیا ہے۔
اتراکھنڈ سے آنے والی شروتی اڑوڑہ نے شاہین باغ خواتین کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں بڑے بڑے لوگ جب اس حکومت کے خلاف بولنے سے ڈرتے ہیں اور آپ نے جرات دکھائی ہے۔ اس جرات کا مظاہرہ کرکے آپ نے تاریخ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جن مشکل حالات میں آپ نے جنگ شروع کی ہے اور آپ نے جو راستہ منتخب کیا ہے وہ آپ کو کامیابی ضرور دلائے گا۔ انہوں نے کہاکہ اگر اس حکومت میں تمیز ہوتی وہ آپ سے بات چیت کرتی لیکن اس کی ذہنیت یہی ہے جس کا وہ ثبوت دے رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مودی اور امت شاہ جیسا چاہیں ہندو اور مسلم میں بانٹ لیں لیکن ہمارے درمیان جو محبت ہے وہ قائم رہے گی اور ایک ساتھ تھے اور ایک ساتھ رہیں گے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں دو بار فائرنگ کا واقعہ کے باوجود پوری شدت سے احتجاج جاری ہے۔ پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرکے تلاشی کے ساتھ آنے جانے والوں پر نظر رکھ رہی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف طلبہ اور عام شہری 24  گھنٹے احتجاج کررہے ہیں۔ گیٹ نمبر سات پر جامعہ ملیہ اسلامیہ میں پولیس بربریت کے بعد سے 15دسمبر سے احتجاج جاری ہے۔ پہلے یہ احتجاج چند گھٹوں کا ہوتا تھا لیکن حکومت پر کوئی اثر نہ پڑنے کی وجہ سے اسے 24 گھنٹے کا کردیا گیا۔اس کے علاوہ دہلی میں قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلاف خاتون مظاہرین کا دائرہ پھیلتا جارہاہے اور دہلی میں ہی درجنوں جگہ پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں اور اس فہرست میں ہر روز نئی جگہ کا اضافہ ہورہا ہے،نظام الدین میں خواتین کامظاہرہ جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے۔
شاہین باغ کے بعد خوریجی خواتین مظاہرین کا اہم مقام ہے یہاں ہر روز اپنی آواز حکومت تک پہنچانے کے لئے کچھ نہ کچھ نیا کیا جارہا ہے اور گزشتہ کل سے مظاہرین نے رات آٹھ بجے سے رات کے آٹھ بجے تک ریلے بھوک ہڑتال شروع کردی ہے۔اسی کے ساتھ دہلی میں اس وقت دہلی میں حوض رانی، گاندھی پارک مالویہ نگر‘ سیلم پور جعفرآباد، ترکمان گیٹ،بلی ماران، کھجوری، اندر لوک، شاہی عیدگاہ قریش نگر، مصطفی آباد، کردم پوری، نور الہی کالونی، شاشتری پارک،بیری والا باغ، نظام الدین،جامع مسجدسمیت ملک تقریباً  سیکڑوں مقامات پر مظاہرے ہورہے ہیں۔
اس کے علاوہ راجستھان کے بھیلواڑہ کے گلن گری میں خواتین کے احتجاج جاری ہے اور وہاں خواتین نے ایک نیا شاہین باغ بناکر احتجاج کرنا شروع کردیا ہے۔اسی طرح راجستھان کے کوٹہ، جے پور اور دیگر مقامات پر خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں اور یہ خواتین کا دھرنا ضلع سطح سے نیچے ہوکر پنچایت سطح تک پہنچ گیا ہے۔
اسی طرح مدھیہ پردیش کے اندورمیں کئی جگہ مظاہرے ہور ہے ہیں اور یہاں بھی اس کا دائرہ بڑھ رہا ہے۔ اندور میں کنور منڈلی میں خواتین کا زبردست مظاہرہ ہورہا ہے۔ وہاں کے منتظم نے بتایا کہ وہاں بھی پر دہلی اور اترپردیش پولیس کی طرح خواتین مظاہرین ہٹانے کی کوشش کی تھی لیکن جیسے ہی پولیس کی ہٹانے کی خبر پہنچی تو ہزاروں کی تعداد میں خواتین پہنچ گئیں اور پولیس کو ناکام لوٹنا پڑا۔ یہاں پر بھی اہم لوگوں کا آنا جانا جاری ہے اور مختلف شعبہائے سے وابستہ افراد یہاں آرہے ہیں۔ندور کے علاوہ مدھیہ پردیش کے بھوپال،اجین، دیواس، مندسور اور دیگر مقامات پر بھی خواتین کے مظاہرے ہورہے ہیں۔
اترپردیش قومی شہریت(ترمیمی) قانون، این آر سی، این پی آر کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے لئے سب سے مخدوش جگہ بن کر ابھری ہے۔ وہاں 19دسمبر کے مظاہرہ کے دوران 22لوگوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔گزشتہ رات میں بلیریا گنج (اعظم گڑھ) میں پرامن طریقے سے دھرنا دینے والی خواتین پر پولیس نے حملہ کردیا۔ پولیس اینٹ چلانے لگی جس کی زد میں آنے سے ایک خاتون کے سر میں گہری چوٹ لگی۔ اس کی حالت خراب ہے۔ اس کے علاوہ کئی خاتون زخمی ہوئی ہیں۔ بیشتر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ مظاہرہ میں شامل خاتون نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ پولیس نے قریب آکر ہوا میں فائرنگ کی اور لاٹھی برسائی اور گندی گندی گالیاں دی۔
اترپردیش میں پولیس کے ذریعہ خواتین مظاہرین کو پریشان کرنے کے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے لیکن خواتین میں بھی حوصلہ اور استقلال میں کی کمی نہیں ہے۔ ان سب کے باوجود خواتین ہزاروں کی تعداد میں گھنٹہ گھر میں مظاہرہ کر رہی ہیں۔ خوف و دہشت قائم کرنے کے لئے سابق گورنر عزیز قریشی سمیت متعدد لوگوں پر ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ اترپردیش میں سب سے پہلے الہ آباد میں چند خواتین نے احتجاج شروع کیا تھا لیکن آج ہزاروں کی تعداد میں ہیں۔خواتین نے روشن باغ کے منصور علی پارک میں مورچہ سنبھالا۔ اس کے بعد کانپور کے چمن گنج میں محمد علی پارک میں خواتین مظاہرہ کررہی ہیں۔ اترپردیش کے ہی سنبھل میں پکا باغ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین رات دن کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ دیوبند عیدگاہ،سہارنپور اور اترپردیش کے دیگر مقامات پر خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
مہاراشٹر میں ممبئی میں متعدد مقامات سمیت مالیگاؤں میں 16ویں دن خواتین کا مظاہرہ جاری ہے اور جس میں کبھی کبھی دس ہزار خواتین کی تعداد ہوجاتی ہے۔، جلگاؤں میں بھی بڑی تعداد میں خواتین دھرنے پر بیٹھی ہیں۔ مغربی بنگال کے پارک سرکس، نذر ل باغ کے علاوہ اسلام پور کے حسین باغ میں خواتین 21دن سے دھرنا جاری ہے جب کہ جھارکھنڈ میں کڈرو میں خواتین کا یہ دھرنا 18و یں دن میں داخل ہوگیا ہے۔ اسی کے ساتھ جارکھنڈ کے رانچی،لوہر دگا، دھنباد کے واسع پور، جمشید پور وغیرہ میں بھی خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔
شاہین باغ دہلی کے بعد سب سے زیادہ مظاہرے بہار میں ہورہے ہیں اور ہر روز یہاں ایک نیا شاہین باغ بن رہا ہے، اسی کے ساتھ مردوں کا مظاہرہ بھی مسلسل ہورہا ہے۔ گیا کے شانتی باغ میں گزشتہ 29دسمبر سے خواتین مظاہرہ کر رہی ہیں۔ اس کے بعد سبزی باغ پٹنہ میں  اور پٹنہ میں ہی ہارون نگر میں خواتین کا مظاہرہ جاری ہے۔ اس کے علاوہ بہار کے مونگیر، مظفرپور، دربھنگہ، مدھوبنی، ارریہ،سیوان، چھپرہ، بہار شریف، جہاں آباد،گوپال گنج، بھینساسر نالندہ، موگلاھار نوادہ، چمپارن، سمستی پور، تاج پور، کشن گنج کے چوڑی پٹی علاقے میں، بیگوسرائے کے لکھمنیا علاقے میں زبردست مظاہرے ہو ہے ہیں۔ بہار کے ہی ضلع سہرسہ کے سمری بختیارپورسب ڈویزن کے رانی باغ میں خواتین کا بڑا مظاہرہ ہورہا ہے۔

شاہین باغ،دہلی، جامعہ ملیہ اسلامیہ ’دہلی،۔آرام پارک خوریجی-حضرت نظام الدین، قریش نگر عیدگاہ، اندر لوک،  نورالہی دہلی ’۔سیلم پور فروٹ مارکیٹ،دہلی،۔جامع مسجد، دہلی،ترکمان گیٹ، دہلی،ترکمان گیٹ دہلی، بلی ماران دہلی، شاشتری پارک دہلی، کردم پوری دہلی، مصطفی آباد دہلی، کھجوری، بیری والا باغ، شا،رانی باغ سمری بختیارپورضلع سہرسہ بہار‘۔سبزی باغ پٹنہ - بہار، ہارون نگر،پٹنہ’۔شانتی باغی گیا بہار،۔مظفرپور بہار،۔ارریہ سیمانچل بہار،۔بیگوسرائے بہار،پکڑی برواں نوادہ بہار،مزار چوک،چوڑی پٹی کشن گنج‘ بہار،۔مگلا کھار‘ انصارنگر نوادہ بہار، چمپارن،مدھوبنی بہار،سیتامڑھی بہار، سمستی پور‘ تاج پور، سیوان بہار،۔گوپالگنج بہار،۔کلکٹریٹ بتیا مغربی چمپارن بہار،۔ہردیا چوک دیوراج بہار،۔ نرکٹیاگنج بہار،  رکسول بہار، دھولیہ مہاراشٹر،۔ناندیڑ مہاراشٹر،۔ہنگولی مہاراشٹر،پرمانی مہاراشٹر،۔ آکولہ مہاراشٹر،۔ پوسد مہاراشٹر،۔کونڈوامہاراشٹر،۔پونہ مہاراشٹر۔ستیہ نند ہاسپٹل مہاراشٹر،۔سرکس پارک کلکتہ،۔قاضی نذرل باغ مغربی بنگال، اسلام پور مغربی بنگال،اسلامیہ میدان الہ آبادیوپی،35۔روشن باغ منصور علی پارک  الہ آباد یوپی۔محمد علی پارک چمن گنج کانپور-یوپی، گھنٹہ گھر لکھنو یوپی، البرٹ ہال رام نیواس باغ جئے پور راجستھان،۔کوٹہ راجستھان،اقبال میدان بھوپال مدھیہ پردیش،، جامع مسجد گراونڈ اندور،مانک باغ اندور،احمد آباد گجرات، منگلور کرناٹک، ہریانہ کے میوات اور یمنانگر اس کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی دھرنا جاری ہے۔

Comments