حکیم اجمل خاں صدیوں میں پید اہوتے ہیں۔ غلام نبی آزد

عابد انور

Thumb

  مشہور صحافی رویش کمار، راشٹریہ سہارا کے ریزنڈنٹ ایڈیٹر فخر امام، ڈاکٹر محسن ولی اور معین شاداب ایوارڈ یافتگان شامل ہیں۔
نئی دہلی،13فروری (عابد انور) ہندوستان کی سیاست میں کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوا جو کانگریس پارٹی کے صدر بھی ہوں، مسلم لیگ کے صدر ہوں اور خلافت کمیٹی کے بھی صدر ہوں۔ یہ اعزاز صرفمسیح الملک   حکیم اجمل خاں کو ہی حاصل ہے، یہبات آج یہاں راجیہ سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر غلا م نبی آزاد نے حکیم اجمل خاں گلوبل ایوارڈ 2019 پیش کرتے ہوئے کہی۔مسیح الملک حکیم اجمل خاں میموریل سوسائٹی (رجسٹرڈ) کی طرف منعقدہ تقریب میں مختلف شعبائے حیات سے تعلق رکھنے والے  20ایوارڈ یافتگان میں  مشہور صحافی رویش کمار، راشٹریہ سہارا کے ریزنڈنٹ ایڈیٹر فخر امام، ڈاکٹر محسن ولی اور معین شاداب شامل ہیں۔
ہندو مسلم اتحاد کا زبردست علمبردار قرار دیتے ہوئے مسٹرغلام نبی آزاد نے کہاکہ ایسی شَخصیت سیکڑوں برسوں میں پیدا ہوتی ہے جن کو تمام چیزوں پر عبور حاصل ہو اور جن کی سوچ بہت وسیع ہو۔ انہوں نے کہاکہ ایسی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھے جن پر بولنا بہت مشکل ہے وہ بہترین سیاست داں، بہترین طبیب اور جنگ آزادی کے سرخیل رہنما تھے۔
ایوارڈ نے حاصل کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے مشہور صحافی رویش کما ر نے موجودہ دور میں حکیم اجمل خاں کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ایسے وقت میں جب کہ معاشرہ بیمار ہوچکا ہے،حکیم اجمل خاں جیسے طبیب کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس بیمار معاشرہ کا علاج کرسکیں۔ انہوں نے کہاکہ بیماری کہاں ہے شہر کا ایک بڑا طبقہ ہیلوسی نیشن کا شکار ہے اور یہ بیماری کچھ سیاسی  پارٹیوں کی طرف سے لادی گئی ہے۔
انہوں نے شاہین باغ خاتون مظاہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ شاہین باغ خاتون مظاہرین نے ملک کی زبان صحیح کردی ہے جو کچھ سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی وجہ سے گندی ہوگئی تھی۔ انہوں نے کہاکہ جب کسی کے پاس دلیل نہیں ہوتی تو تہذیب اور زبان کی سائشتگی ختم ہوجاتی ہے اور اس کی جگہ گالی اور مارنے کی بات لے لیتی ہے۔ انہو نے کہاکہ شاہین باغ کی خواتین کے ہاتھ میں ترنگا دیکھ کر بوکھلا گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ بڑا المیہ ہے کہ مسلمانوں کے پاس جانے کو منہ بھرائی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی کے ساتھ اس سے بڑا سانحہ نہیں ہوسکتا جب اس کے ساتھ کھڑا ہونے سے لوگ کترانے لگے۔انہوں نے فسطائی طاقتوں کا نام لئے بغیر کہاکہ اس کھیل کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو کھیل 1947میں پورا نہیں ہوا وہ 2020میں پورا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے اس موقع پر کہاکہ حکیم اجمل خاں صرف حکیم نہیں تھے بلکہ جنگ آزادی کے ہیرو بھی تھے اور جب انگریزوں نے اپنے طریقہ علاج تھوپنے کی کوشش کی تو وہ خاموش نہیں بیٹھے بلکہ نہ صرف اس کی مخالفت کی بلکہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اور طبیہ کالج قرولباغ قائم کیا۔ 

مسیح الملک حکیم اجمل خاں میموریل سوسائٹی (رجسٹرڈ)کے بانی جنرل سکریٹری ڈاکٹر (حکیم) اسلم جاوید نے کہا کہ یونانی طریقہ علاج کی اس وقت تک ترقی نہیں ہوسکتی جب تک حکومت ایمس کی طرز پر یونانی کے لئے آیوروید کی طرح ایک انسٹی ٹیوٹ قائم نہ کی جائے۔ انہوں نے اس موقع پر مرکزی حکومت اور دہلی حکومت سے تین مطالبات سامنے رکھے۔جن میں سے پہلا مطالبہ حکیم اجمل خاں کو بھارت رتن دیا جائے، دوسراطبیہ کالج قرولباغ کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے اور تیسرا مطالبہ ایمس کی طرز پر انسٹی ٹیوٹ قائم کی جائے۔
دیگر خطاب کرنے والوں میں ڈاکٹر شمشاد، ڈاکٹر محسن ولی، ملائشیا کے ہائی کمشنر داتو ہدایت عبدالحمید بھی شامل تھے۔۔
واضح رہے کہ مسٹر فخر امام راشٹریہ سہارا کے ریذنٹ ایڈیٹر ہیں، شہرت سے دور اپنے کام اور پیشہ وارانہ صحافت میں مگن رہنے والے انسان ہیں۔ اپنی محنت، قابلیت اور کام کے تئیں وقف رہنے والے فخر امام ہمیشہ زرد صحافت سے دور رہے اور کبھی اپنے دامن پر داغ لگنے نہیں دیا۔وہ جس عہدہ پر ہیں بڑی اونچائیوں کو (مالی اعتبارسے)چھو سکتے ہیں لیکن وہ ایماندار ی کی مثال ہیں اور صحافت کی اونچائیوں پر متمکن ہیں۔ پیشہ وارانہ صحافت میں یقین رکھتے ہیں۔ اب تک ان کی بے لوث خدمات کے عوض متعدد ایوارڈ مل چکے ہیں۔حکیم اجمل خاں گلوبل ایوارڈ 2019  اس کڑی میں ایک اہم اضافہ ہے۔
نام اس طرح ہیں (1)حکیم شمیم احمد،ہزاری باغ (جھارکھنڈ)برائے بہترین یونانی معالج،(2)ڈاکٹر کے۔محمد خواجہ معین الدین،بنگلور،برائے بہترین یونانی معالج، (3)ڈاکٹر سید عبدالرشید (سہسوان یوپی)برائے بہترین یونانی معالج، (4)ڈاکٹر مطیع اللہ مجید (اتراکھنڈ)برائے بہترین یونانی معالج، (5)حکیم رشادالاسلام (الہ آباد)برائے بہترین یونانی ڈرگس مارکیٹنگ کمپنی،(6)ڈاکٹر نسیم اختر خاں (نئی دہلی)برائے بہترین تنظیمی وسماجی طبی خدمات، (7)ڈاکٹرمحمد عارف سیفی (دھام پور،یوپی)برائے بہترین تنظیمی وسماجی طبی خدمات، (8)ڈاکٹر اختر سعید(جامعہ ریمیڈیز دیوبند)برائے بہترین یونانی دواساز کمپنی، (9)حکیم محمد نوشاد صدیقی (السعید یونانی دواخانہ،دہلی)برائے بہترین یونانی کلینک،(10)ڈاکٹر شوکت جہاں (کولکاتہ۔مغربی بنگال)برائے بہترین ہومیوپیتھ معالج، (11)حکیم محمد حسنین (بیر بھوم،مغربی بنگا ل)برائے بہترین یونانی معالج، (12)ڈاکٹر بی این داس (ہگلی،مغربی بنگال) برائے شوگر اور گردے کی دوا کے موجد،(13)مسٹر سوربھ داس -یوناویدا(ہگلی،مغربی بنگال) برائے بہترین آیورویدک دواساز کمپنی، (14)ڈاکٹر نور عائشہ ایس کواری (کلیان،مہاراشٹر) برائے بہترین حجامہ معالج (خاتون)، (15)ڈاکٹر محسن ولی (سابق فیزیشئن صد رجمہوریہ ہند نئی دہلی) لائف ٹائم اچیومنٹ ایوار ڈ برائے انسانی خدمات، (16)مسٹر معین شاداب (اردو شاعر،دہلی)اردو شاعری کی خدمت کیلئے ایوارڈ، (17)مسٹر عبدالماجد نظامی (گروپ ایڈیٹر -ہند نیوز میڈیا گروپ) برائے بہترین الکٹرانک میڈیا صحافت،(18)مسٹر فخر امام (ریزیڈنٹ ایڈیٹر راشٹریہ سہار ا اردو) برائے بہترین اردو صحافت، (19)مسٹر زاہد علی(چیف سب ایڈیٹر،دی پائینر ہندی) برائے بہترین ہندی صحافت،(20)مسٹر رویش کمار (این ڈی ٹی وی انڈیا) (21)ڈاکٹر انصاری زبیر احمد، بھونڈی، مہاراشٹرا، برائے فروغ یونانی۔

Comments